(مشاعرہ آرگنائزرز یا لوٹ مار مافیا) ….. تحریر منصور سحر
(مشاعرہ آرگنائزرز یا لوٹ مار مافیا) ….. تحریر منصور سحر
آج کل ادبی دنیا میں لوٹ مار مافیا پورے سازوسامان کے ساتھ سرگرم ہے یہ مختلف طریقوں سے ادب سے شغف رکھنے والی صاحب حثیت شخصیات سے ”مال” بٹورتے ہیں ان کے طریقہ واردات میں سے ایک مشاعروں کا اہتمام کرنا ہے جس کے لئے مالدار لوگوں کو گھیرا جاتا ہے ان سے پیسے بٹورے جاتے ہیں مشاعرے میں شعراء خصوصاً شاعرات کو پیڈ مشاعرے کا جھانسا دے کر بلایا جاتا ہے مگر مشاعرے کے اختتام پر” توں کون تے میں کون” کے مصداق ان کو مفتے پر ٹرخا دیا جاتا ہے بے چاری شاعرات بھی اپنی عزت کی خاطر صبر کر لیتی ہیں اور معیار بچانے کے لئے اس مافیا کے فراڈ کا پول کھولنے کی بجائے لوگوں کو پانچ دس ہزار پیمنٹ ملنے کا بتاتی ہے جس سے اس فراڈ مافیا کی نام نہاد عزت کو اور چار چاند لگ جاتے ہیں اک اور طریقہ واردات ملک سے باہر مقیم لکھاریوں کے اعزاز میں مشاعرہ یا شام رکھنا ہے جس میں خصوصاً ایسے لکھاریوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو شاہ خرچ ہوں اس میں اچھا لکھاری ہونا شرط نہیں ہوتا بس اچھا مال لگانے والا ہو ایک اور طریقہ واردات ایوارڈ تقریبات کے نام پر پیسہ بٹورنا ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ سینئر شعراء ادباء پر مشتمل ایک جیوری بنائی جائے جو سب کتابوں کا بغور جائزہ لے کر سب سے اچھی کتب کو اول دوئم اور سوئم قرار دے اور ان کو ہی ایوارڈ دیئے جائیں مگر چونکہ پیش نظر ادب کی خدمت نہیں صرف ”مال” بنانا ہوتا ہے اس لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ ہر لکھاری اپنی تصنیف کی چار کاپیاں بھیجے اور ایوارڈ لے لے مکمل امید ہے کہ یہ وہ چار چار کتب بھی مارکیٹ میں ردی کے بھاؤ بیچ دیتے ہوں گے اس ادبی خدمت کے نتیجے میں اصل اور اچھے لکھاری کم مگر ایوارڈ یافتہ لکھاریوں کی تعداد شمار سے باہر ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے مافیا کی حوصلہ شکنی کی جائے جو ادب کی آبیاری کی بجائے اس کی جڑوں کو گھن کی طرح چاٹ رہے ہیں