کالم

ایک اکیلا عمران

آئینہ
عالیہ جمشید خاکوانی
ایک اکیلا عمران
آج سے تین ساڑھے تین سال پہلے گیارہ مئی کو پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد ووٹ دینے نکلی تھی لیکن بیشتر جگہ ان کا ووٹ تبدیل کر دیا گیا اور ہم پر ایسے حکمران مسلط کر دیے گئے جو ٹیکس کا پیسہ چوری کر کے آف شور اکاؤنٹ میں بھرتے گئے یہ وہی لوگ تھے جو زرداری کے حلق سے عوام کا پیسہ نکالنے کے دعوے کرتے تھے اس کو سڑکوں پہ گھسیٹنے کے وعدے پر عوام کو اپنا ہمنوا بنایا لیکن عوام کا اعتبار چوری کرنے کے بعد یہ ہر وعدے اور دعوے سے مکر گئے ملک غریب ہو گیا اور معیشت تباہ۔وزیر اعظم کہتے ہیں میں کسی کو جواب دہ نہیں ہوں تو حکومتی وزیر مشیر اس لوٹ کے مال کو اپنا حق سمجھتے ہیں اپوزیشن نام کی اپوزیشن ہے وہ حصہ لیکر آنکھیں بند کر لیتی ہے ایک اکیلا عمران خان کل بھی عوامی حقوق کے لیے کھڑا تھا اور آج بھی ڈٹ کے کھڑا ہے وہ سیاست سے نابلد نہیں ہے لیکن وہ اس سیاست کو جانتا ہے جو عبادت کا درجہ رکھتی ہے ہمارے موجودہ سیاست دانوں نے سیاست کو گالی بنا دیا ہے اب لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں لیکن مجبور ہیں ان کا ان لٹیروں پہ کوئی بس نہیں چل رہا جیسے ایک شاہ صاحب سے ان کے مرید نے پوچھا اگر ہمارے حکمران کرپٹ ہیں تو عوام ان کو کیوں بار بار منتخب کرتے ہیں؟
شاہ صاحب مسکرا کر کہنے لگے ایک جگہ نماز کھڑی تھی نماز میں اک راہگیر بھی شامل ہو گیا اچانک اس کی نظر امام کے کپڑوں پر چلی گئی جس پہ گندگی لگی ہوئی تھی اس نے ساتھ بیٹھے نمازی سے کہا ایسے شخص کو کیوں آگے کرتے ہو جس کے کپڑے ناپاک ہوتے ہیں اس شخص نے بتایا کہ اس کے کپڑے تب ناپاک ہوتے ہیں جب یہ شراب پیتا ہے راہگیر نے حیران ہو کر پوچھا تو کیا یہ شراب بھی پیتا ہے پھر بھی اسے نماز کے لیے آگے کرتے ہو؟وہ شخص بولا نہیں نہیں یہ شراب تو تب پیتا ہے جب یہ جوا ہارتا ہے راہگیر بولا شراب پیتا ہے جوا کھیلتا ہے تب بھی اس کے پیچھے نماز پڑھتے ہو؟وہ شخص بولا کیا کریں مجبوری ہے اس کو پیچھے کھڑا کریں توتما م نمازیوں کے جوتے چرا لیتا ہے اس لیے مجبور ہیں کہ اس کو آگے کھڑا کریں ۔پاکستانی قوم بھی اتنی ہی مجبور ہو گئی ہے اگر یہ باہر جاتے ہیں تو دشمن سے ہاتھ ملا لیتے ہیں(جس طرح ایک اینکر نے مشرف سے سوال کیا کہ لوگ کہتے ہیں مشرف نے ان کو جدہ کیوں جانے دیا یہ ملک کا پیسہ لوٹ کر باہرلے گئے اور زیادہ طاقتور ہو کر واپس آئے مشرف مسکرا کر پر سوچ نظروں سے اینکر کو دیکھتے ہوئے بولے ہاں یہ واقعی میرا قصور تھا میں نے انہیں جدہ کیوں جانے دیا) ملک کے خلاف سازشوں کی دیوار کھڑی کر دیتے ہیں ہر ملک کے آگے رونا روتے ہیں فوج بری ہے ہمیں اقتدار دلوا دو تمھارا ہر ایجنڈا پورا کریں گے اس ملک کے حصے بخرے کرنے میں فوج دیوار بنی ہوئی ہے ہم اس طرح کی سیاست چلائیں گے کہ سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے گی قوم کی عقل سلب کر دیں گے الزام پھر فوج پر آئے گا ہم پیسہ لوٹ کر ہاتھ جھاڑ کے باہر جا بیٹھیں گے یا پھر جو حصہ ہاتھ لگا اس پر حکومت کریں گے ان کی یہ تدبیر کامیابی سے جاری ہے لوگ اب فوج سے بھی مایوس ہو رہے ہیں وہ سوال کرتے ہیں جب سب کی غداریاں ثابت ہو چکی ہیں تو فوج ان پہ ہاتھ کیوں نہیں ڈالتی؟مشرف نے تو براہ راست آرمی چیف کو توسیع لے لینے کا مشورہ بھی دیا ہے ان کا موقف ہے مودی پاکستان کے خلاف نفرت پھیلا رہا ہے دنیا میں سر اٹھا کے جینا ہے تو موثر جواب دینا ہوگا چوروں ڈاکوؤں سے بھی اچھا کام لیا جائے تو کیا برا ہے بہ نسبت اس کے کہ سارے چور ڈاکو اسمبلیوں میں بیٹھے ہوں اور عوام باہر اپنے حقوق کے لیے سرگرداں ہو ں مولانا طاہر القادری کا عالمی عدالت سے انصاف کے لیے رجوع کرنا کیا ثابت کرتا ہے؟ کہ وہ اس ملک کی عدالتی نظام سے مایوس ہو چکے ہیں دنیا اس اقدام کو کس طرح دیکھ رہی ہے وہ تو جب سامنے آئے گا لیکن اس سے قوم میں کس قدر مایوسی پھیل رہی ہے وہ لمحہ فکریہ ہے فوج نے اپنے ذمہ ہر کام بہ حسن و خوبی سر انجام دیا ہے لیکن جہاں معاملہ عدالت اور پارلیمنٹ کے اختیارات کا آ جاتا ہے وہاں فوج بے بس ہو جاتی ہے یہی وہ نقطہ ہے جس کو یہ قوم سمجھنے کے لیے تیار نہیں وہ ہر قیمت پر رزلٹ مانگتے ہیں انقلابی اقدام مانگتے ہیں لیکن ہر کھرا رانا ثنا اللہ کی طرف جاتا ہے تو شریف برادران آڑے آ جاتے ہیں سنتے ہیں فی لحال پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا معاملہ بھی گول ہو رہا ہے کیا اس سے فوج کو کوئی فائدہ ہے؟نہیں لیکن کچھ لوگ اس خبر کو بھی بد دلی اور مایوسی کا سبب بنا رہے ہیں سب سے سنگین مسلہ یہ ہے کہ وزیر اعظم ہر معاملہ اپنی دختر مریم نواز کو سونپ کر باہر چلے جاتے ہیں اور مریم اپنی توپوں کا رخ عمران خان کی طرف کر دیتی ہیں رائیونڈ مار چ کے معاملے کو وہی ڈیل کر رہی ہیں دنیا نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے ایکٹو کارکنوں جن میں بی کیٹوگوری کے رہنما شامل ہیں بشمول چیئر مین ان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اس کے لیے جو ٹیم تشکیل دی گئی ہے اس میں خواتین بھی شامل ہیں جو خواتین کارکنوں کو گرفتار کریں گی جی ٹی روڈ پر جتنے پیٹرول پمپ ہیں انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ کسی نے کسی بس اور کار میں انتیس تاریخ کو پیٹرول بھرا تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا پیٹی آئی کے ایک ہزار کارکنوں کو پکڑنے کا پلان تیار ہے جس میں پچاس خواتین بھی شامل ہیں پہلے مرحلے میں عثمان ڈار ،عمر ڈار ،عمر مائز وغیرہ کو پکڑنے کا پلان فائنل ہے ادھر نواز شریف کے جانثار اور زعیم قادری کی ڈنڈا بردار فورس بھی تیار کھڑی ہے نواز شریف کے یار مودی صاحب بھی جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں مزے کی بات یہ ہے کہ مودی نواز حکومت کے ہر آڑے وقت میں سامنے آ جاتے ہیں تین سال سے مسلسل یہی تماشہ چل رہا ہے پہلے ملکی میڈیا کو خریدا جاتا تھا اب مقامی میڈیا فیض یاب ہو رہا ہے کیونکہ ابھی ان کے دامن خالی اور منہ کھلے ہیں بھارت جن عناصر کو علیحدگی کی تحریکوں کا نام دے رہا ہے اس کے سرخیل یہی مقامی میڈیاز ہیں جو پیسے لے کر ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں جس سے بد دلی اور مایوسی پھیلے موٹر وے والا واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا جو آرمی کو ڈی مورالائز کرنے کو شروع کیا گیا ہے ابھی اور کتنے واقعات تشکیل دیے گئے ہیں جلد سامنے آ جائیں گے قصہ مختصر اس حکومت بلکہ ان سیاستدانوں سے کسی بھلے کی امید نہیں اٹھائیس اگست انیس سو ترانوے جب نواز شریف کی حکومت چلی گئی تھی اس وقت کے لوگ آج تک پالیٹکس میں ایکٹو ہیں چاہے وہ میاں منشا ہو ں چاہے حبیب گروپ ہو یہ بینک میں موجود ہیں یہ پارلیمنٹ میں موجود ہیں بزنس گروپس ،بینکرز وہ سارے کے سارے آج بھی ویسے ہی موجود ہیں یعنی ان کو کچھ نہیں کہا گیا تو تبدیلی کیسے آ سکتی ہے جب تک کنویں سے کتا نہیں نکلے گا کنواں پاک کیسے ہو گا؟ یہ ملک کو لٹتے ہی جا رہے ہیں حتی کہ ملائشیا اور چائنا کے اندر بھی پاکستانی سیا ستدانوں نے پورے پورے جزیرے اور ٹاور خریدے ہوئے ہیں لاہور کی ایک یونیورسٹی کے کچھ طالب علموں نے بڑی محنت سے اورنج لائن ٹرین کے اعدادو شمار اکھٹے کر کے بھیجے ہیں جو ایک الگ کالم کے متقاضی ہیں ان کا کہنا ہے اس منصوبے سے نہ صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کو نقصان پہنچے گا !

Back to top button