شاعری

عالیہ جمشید خاکوانی کا کلام "زندگی کی طرح "

زندگی کی طرح
(عالیہ جمشید خاکوانی )

یوں تو اس شہر میں ہر ایک ملا گل کی طرح
اداسی سی روح کے اندر چبھتی رہی کانٹوں کی طرح
جانے کہاں سے شکائتیں بس جاتی ہیں دل کے اندر
ساتھ چلنے کو آمادہ نہ ہوا ،یہ دل کسی بھی طرح
کاش کوئی دل میں اتر جائے،یا دل سے اتر جائے
اک کشمکش سی کیوں رہتی ہے ،بے بسی کی طرح
نہ ہے دوستی کسی سے ،نہ ہے دشمنی کسی سے
مانگیں خدا سے کس کو،ہم زندگی کی طرح

Back to top button