سینٹرل جیل میانوالی پر دو ڈی آئی جیز کا 100 اہلکاروں سمیت چھاپہ .. کیا پکڑا گیا ؟
کرپشن اور سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں کی شکایات میانوالی جیل پر دو ڈی آئی جیز کا سو سے زائد ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے ہمراہ چھاپہ . تفصیلات کے مطابق 17 جولائی کی صبح چار بجکر دس منٹ پر پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ( ہیڈ کوارٹر ) محمد صادق ، اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل ملتان سرکل شاہد سلیم بیگ نے ایلیٹ فورس کے 100 اہکاروں کے ہمراہ سینٹرل جیل میانوالی پر چھاپہ مارا . ایلیٹ فورس کے 100 اہلکار خصوصی طور پر دس گاڑیوں میں ملتان سے لائے گئے تھے . اس خصوصی ٹیم نے جیل کا کنٹرول سنبھال کر جیل کی بیرکوں کی تلاشی لی . جیل میں شدید نوعیت کی بے قاعدگیاں پائی گئیں . قیدیوں سے دو لاکھ روپئے کی نقدی ، بڑی تعداد میں موبائل فون ، چارجر ، چارجنگ والے پھنکے (جو پااثر قیدیوں کو فراہم کیئے گئے تھے )بر آمد ہوئے . مذکورہ ٹیم نے جیل میں پائی جانے والی شدید نوعیت کی بے قاعدگیوں اور جیل مینوئل کی خلاف ورزی کی رپورٹ آئی جی جیل خانہ جات کو بھجوادی . یاد رہے کہ دو روز قبل آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے بھی اچانک سینٹر جیل میانوالی کا دورہ کیا تھا ……….. یاد رہے کہ ایک ماہ قبل سینٹرل جیل میانوالی کے نان آفیشل وزیٹر حقنواز خان روکھڑی نے سینٹرل جیل میانوالی میں پائی جانے والی کرپشن کے خلاف آواز اُٹھائی تھی . اپنی درخواستوں میں حقنواز خان روکھڑی نے موقف اختیار کیا تھا کہ ………………میانوالی سینٹرل جیل میں رفاہی کاموں کے لیئے حکومت نے تین سال میں ایک روپیہ بھی فراہم نہیں کیا ۔
رفاعی کاموں کے لیئے قیدیوں سے زبردستی چندہ لیا جا تاہے ۔ میانوالی کے مخیر شہری دل کھول کر امداد کرتے ہیں ۔
سینٹرل جیل میانوالی کے نان آفیشل وزیٹر NOV حقنواز خان روکھڑی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے سینٹرل جیل میانوالی کے سپریٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ کے حوالے سے جو درخواستیں حکامِ بالا کو دی ہیں ان کے مندرجات کی تحقیقات کے لیئے کسی بھی وقت جیل کی مسجد میں انتظامیہ کے ساتھ بیٹھنے کے لیئے تیار ہوں ۔ انہوں نے کہا جیل میں گذشتہ تین سالوں کے دوران جو رفاعی کام ہوئے ہیں ان کے لیئے میانوالی کے مخیر حضرات نے رقم فراہم کی یا قیدیوں سے وصول کی گئی ہے اس سلسلہ میں حکومت نے ایک روپیہ بھی فراہم نہیں کیا ۔ ان کاموں کی تفصیل بتاتے ہوئے حقنواز خان روکھڑی نے بتایا کہ ملاقات شیڈ میں سیمنٹ کے بنچ ٹھیکدار حبیب اللہ خان پائی خیل نے بنوائے ہیں ۔ سینٹرل جیل میانوالی کے مین گیٹ پر لگائے گئے بورڈ غازی علم الدین شہید کی محبت میں لاہور کے ایک ٹھیکدار عابد نے بنوا کر دیئے ہیں ۔ قیدیوں کے شیڈ کے لیئے پنکھے عبید نور ہسپتال کی جانب سے فراہم کیئے گئے ہیں ۔ اسی طرح ڈاکٹر عطاء اللہ خان تانی خیل نے ملاقاتی شیڈ کے پنکھے فراہم کیئے ہیں ۔ انتظار گاہ ملاقات قیدی اندرون گیٹ پرانا سامان بیرون بارک وغیرہ کے تمام اخراجات مخیر حضرات کے تعاون سے ممکن ہوا ہے ۔ کم عمر وارڈ کے لیئے کمپیوٹر سینٹر دعوتِ اسلامی کے مکمل تعاون سے قائم کیا گیا ہے جبکہ دو عدد کمپیوٹر سابق ایم پی اے عادل عبد اللہ خان روکھڑی نے فراہم کیئے ہیں ۔ جیل میں قائم کیا گیا قراآن محل عبد القیوم خان پنوں خیل نے تعمیر کروایا ۔ اسی طرح رابطہ سڑک کے اخراجات بھی عبد القیوم خان پنوں خیل نے فراہم کیئے تخمینے سے زائد اخراجات مخیر حضرات سے رقم حاصل کرکے پورے کیئے گئے ۔ جیل کے اندر قائم غازی علم الدین شہید مسجد کی مرمت اور تزئین و آرائش کے تمام اخراجات قیدیوں نے خود کیئے ہیں ۔جیل کے اندر جتنی سڑکیں بنوئی گئی ہیں وہ قیدیوں سے زبردستی پیسے لے کر بنوائی ہیں حکومت نے اس سلسلہ میں ایک روپیہ بھی جیب سے ادا نہیں کیا ۔ جشن�آزادی کی خوشی میں گذشتہ سال جیل میں منعقد ہونے والے میوزیکل شو کے تمام اخراجات قیدیوں نے ادا کیئے تھے ۔ محرم الحرام اور عید امیلاد النبی ﷺ کے موقع پر قیدی اپنی جیب سے اخراجات کرکے دیگیں پکواتے ہیں ۔ قیدیوں کو سحر اور افطار مخیر حضرات کی وساطت سے بطور این او وی میں فراہم کرتا رہا ۔ انہوں نے کہا مسجد میں افطاری کے لیئے جو مہمان بلائے جاتے ہیں ان کے اخراجات بھی قیدیوں سے وصول کیئے جاتے ہیں ۔ دو سال قبل سوشل ویلفیئر آفیسر خضر حیات خان نے جیل کے لیئے 300 پنکھے عطیہ کیئے تھے ان میں سے ایک بھی اس وقت موجود نہیں ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ نہ جانے یہ پنکھے کہاں چلے گئے ۔ حقنواز خان کا کہنا تھا کہ جیل میں موجود خواتین قیدیوں کے کپڑے وغیری مخیر حضرات فراہم کرتے ہیں انہوں نے کہا بہت سے معاملات ایسے ہیں جن پر میں جیل انتظامیہ سے سوال کرنا چاہتا ہوں انہوں نے کہا کہ انہوں نے اعلیٰ حکام سے رجوع کیا ہے ۔ لیکن انصاف کا منتظر ہوں اور ابھی تک ہنوز دلی دور است والی صورتحال ہے