کالم

کیا نومبر ستمگر ہو گا ؟

کیا نومبر ستمگر ہو گا ؟
ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔۔قیصر اقبال ٹھیٹھیہ
نومبر کی سردی مشہور تھی لیکن اس بار سردی کے ساتھ ساتھ حبس بھی ہے ، خاص کر اسلام آباد میں سیاسی دھند چھائی ہے اور لاہور میں چھائی گرد آلود سیاسی دھند نے معاملات کو اوجھل اور دلوں کوبوجھل کردیا ہے ۔سیاست کی رفتار تیز اور معاملات فہمی کی حد نگاہ زیرو ہو چکی ہے ۔
پانامہ لیکس کا معاملہ ہو یا یا ڈان لیکس کا ، بھارتی جارحیت کے زور کا ہو یا جنرل راحیل شریف اور مستقبل کے آرمی چیف کا، سب معاملات نومبر کی خنکی کے باوجود گرم ہیں ، پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے اور سپریم کورٹ کے درو دیوار فائلوں پر آنے والے پسینے کی بو کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں ، یہ وہی دیواریں ہیں جن پر پہلے بھی یلغار کی گئی تھی یہ وہی دیواریں ہیں جن پر شلوار لٹکانے پریہ گیلی سی ہو گئی تھیں ، یہ وہی دیواریں ہیں جو بہت کچھ غم سہہ کر چپکے چپکے آنسو بہا کر سیلن زدہ سی ہو گئی ہیں ۔ پانامہ لیکس کا فیصلہ جو بھی ہو اس کا اثر اس ملک اور اس کی عوام کے لیے یاد رکھا جانے والا ہو گا ۔بات گواہوں اور ثبوتوں کی ہو گی تو ہوتی رہے عوام کا مسئلہ یہ کہ وہ امیدیں لگانے میں سخی ہیں بھارت سمندری اور فضائی حدود کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے اورایسے موقع پر راحیل شریف صاحب 29نومبر کو جانے والے ہیں نئے آرمی چیف آنے والے ہیں ، ڈان لیکس کامعاملہ ابھی تک لٹکا ہو اہے ، کور کمانڈر کانفرنس بھی اسی ماہ ہونی ہے اور راحیل شریف صاحب کی یہ شاید آخری شرکت ہو کورکمانڈ رکانفرنس میں ۔ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان پر کتنے فیصد عمل درآمد ہوا؟ کس نے کون کونسی کامیابی حاصل کی ؟ کیا نیا آنے والا آرمی چیف ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان پر نئی منصوبہ بندی کرے گا یا جنرل راحیل شریف کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے گا ؟ کراچی آپریشن کا مستقبل کیا ہو گا؟ اور بہت سے ایسے سوالات جن کا جواب اسی ماہ نومبر ہی میںآنے کو ہے۔ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے بحث میں ہر کوئی کامیابی اپنے لیے اور ناکامی دوسروں کے سر تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیر اعظم ہاوس میں دبی دبی سی خوشی ہے اور اسی خوشی کو منانے کے لیے اسی ماہ ایک بڑی تقریب کا انعقاد اسی وزیر اعظم ہاوس میں ہونے والا ہے جس میں کچھ عرصہ قبل مبینہ”ڈان لیکس”کا معاملہ ہو اتھا۔
ڈان لیکس پر کلبھوشن کے معاملے جیسی کاموشی ہے ، وزیر داخلہ چوہدری نثار بیرون ملک میں ہیں شاید اسی لیے ان کا وعدہ وفا نہیں ہو ااور اس کیس کے مرکزی کرداروں تک شاید اسی لیے نہیں پہنچا جا سکا۔اس معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی اپنی اہمیت کھو چکی ہے کیونکہ اس کے سربراہ کی غیر جانبداری مشکوک بنا دی گئی ۔ڈان لیکس پر بدلتے موئقف نے حکومتی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ "وزیراعظم ہاوس”جیسی جگہ کو بھی سیکیورٹی رسک بنا دیا ہے اور اب نجانے اہم اور حساس میٹنگز کا انعقاد کہاں ہو اکرے گا ؟۔ ڈان لیکس پر کورکمانڈرز نے جس تشویش کا اظہار کیا تھا وہ سب کے سامنے ہے اور اس ماہ ہونے والی ایک اور اہم کورکمانڈرز کانفرنس میں اس کا ذکر ہوتا ہے یا نہیں یہ بھی اہم ہے ۔ڈان لیکس کا لٹکایا گیا معاملہ خطرناک ہے اس کا فیصلہ جلد اور ضروری ہے ۔
پانامہ لیکس پر حکومتی اور شریف فیملی کے تضادات کو میڈیا بار بار دکھا رہا ہے اور کمزور حافظے والی عوام کو اب باپ بیٹے اور بیٹی کے الفاظ مکمل طور پر ذہن نشین ہو چکے ہیں ۔پانامہ لیکس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ عوام کو پتہ چل گیا کہ بڑے لوگوں کو بچانے کے لیے بیرون ممالک سے خط کیسے آتے ہیں اور ان خطوں کی کہانیوں میں مرے ہوئے کردار کیسے زندہ کیے جاتے ہیں ۔ادھر تحریک انصاف پانامہ لیکس پر اپنا وکیل تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے ، بابر اعوان اور سینٹر اعتزاز احسن میں سے کس کے نام قرعہ نکلتا ہے اس کا فیصلہ بھی اسی ماہ ہوگا ۔
پانامہ کا ٹیڑھا کیس سیدھا ہوتا نظر نہیں آ رہا کیوں کہ ثبوتوں کو نیندآ گئی ہے اور وہ ابھی تک سو رہے ہیں پتہ نہیں اس مہینے جاگتے بھی ہیں کہ نہیں اور اگر جاگ بھی گئے تو کیا خبر راستہ ہی
بھول جائیں عدالت کا ۔ میرا پرانا دوست پروفیسر فاروق کہہ رہا تھا پانامہ کا جوس بھی نکالو تو ثبوت کی ہڈی نہیں نکلے گی کیونکہ ایسے لوگ شاطر ہوتے ہیں اور کھرا مٹا کر ثبوتوں کو ٹھکانے لگا کر ہی سوتے ہیں ۔ البتہ میاں محمد نواز شریف اور اس کی فیملی کے دیے گئے متضاد بیانات میں نواز شریف کے لیے سیاسی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں ۔ پروفیسر نے ہنستے ہوئے کہا ویسے بھی نواز شریف کی آخری اننگز ہے آؤٹ ہو بھی گئے تو وہ اتنا سکور بنا چکے ہیں کہ ساری زندگی عیاشی سے گزار سکتے ہیں۔میں نے کہاکہ اگلا الیکشن کس کا ہو گا ؟ پروفیسر نے بڑا قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگلا الیکشن "نومبر”کا ہو گا؟ میں نے کہا کہ کیا مطلب نومبر کا ؟ پروفیسر جھٹ سے بولے ہاں اس نومبر میں ہی فیصلہ ہو جائے گا کہ اگلا الیکشن کس کا بلکہ کس کس کا ہو گا ؟
نومبر کا آخری ہفتہ پاکستان کی تاریخ میں اہم ثابت ہونے جا رہا ہے اور یہ نومبر گزرے بہت سے نومبرز سے مختلف ہو گا ، اس نومبر میں سردی بھی بڑھ رہی ہے اور ساتھ ساتھ حبس بھی بڑھ رہا ہے ، جن پتوں کو اپنی شاخوں اور شوخیوں پر بڑا ناز تھاوہ پتے زرد ہو کر گر رہے ہیں اور ان گرتے پتوں کو زمین خوش آمدید کہتے ہوئے ہنس رہی ہے کہ تمہیں پتہ نہیں تھا کہ نومبر نے بھی آنا ہے اور نومبر ستم گر ہو تا ہے ۔

03006089969
[email protected]
twitter @qaiserthethia

Back to top button