کالم

ہیلری دیوی اور روس کی لنکا

ہیلری دیوی اور روس کی لنکا …………. ھنا خان
اب سچ کہیں تو یارو ھم کو خبر نہیں تھی
بن جاے گا قیامت اک واقعہ ذرا سا
8 نومبر کی رات بہت بھاری تھی۔ اسی صبح ہیلری کی جیت کو مدنظر رکھتے ہوۓ ریاست امریکہ کی پہلی خاتون صدر منتخب ہونے کا خواب تکمیل ھوتا نظر آ رہا تھا۔ جوش و خروش سے جو مضمون لکھا تھا وہ کاغذ آنسوؤں کی ٹپٹپاہٹ سے کلف زدہ ہو گیا۔ 26 لاکھ زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی خاتون امیدوار ہار گئ۔ اس غیر متوقع نتیجے نے راتوں کی نیند، دن کا چین غارت کردیا۔ سخت اذیت ناک کیفیت طاری تھی، دل برداشتہ اور قلم برداشتہ۔
حال الیکشن کا میں لکھوں کیونکر
“ھاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا”
بہت سوچنے پہ یاد آیا کہ کئ صدیوں قبل اپنی پوترتا ثابت کرنے کے لیۓ سیتا دیوی نے ننگے پاؤں انگاروں پہ چل کر دکھایا تھا۔ ہیلری نے بھی اپنی قابلیت منوانے کے لیۓ کئ جتن کیۓ اورکرتب دکھاۓ۔ بن غازی کی کئی بےتکی تفاتیش جھیلیں، اس کڑی کی آخری قسط 11 گھنٹوں پر محیط تھی۔ صرف یہی نہیں بلکہ ای میل کیس کے سلسلے میں ایف بی آئی بھی جولائ 2016 میں الزام سے بری کرچکی تھی ۔ جیمز کومی کے لیۓ یہ سب ناکافی تھا اور الیکشن سے فقط ایک ہفتہ قبل انہوں نے بے سروپا خط کانگریس کو بھیجا۔ یاد رھے کے الیکشن کے دوران اس نوعیت کا قدم اٹھانا ایف بی آئی کی پالیسی کے خلاف ہے۔ اس بے بنیاد الزام نے ہیلری کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس ہار سے صرف ہیلری کا ہی خواب نہیں ٹوٹا بلکہ ان کروڑوں لوگوں کا مشترکہ خواب ٹوٹا جو ایک ایسی حکومت چاہتے تھے جس میں خواتین کو مردوں کے برابر تنخواہ ملے، ان کے حقوق کا تحفظ ہو اور اپنی صحت سے جڑے نجی فیصلے کرنے کی آزادی میسر ہو۔ مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے!
خواب دیکھا جدت پسںد حکومت کا اور نصیب میں آئی شدت پسںد حکومت۔
9 نومبر کا سورج طلوع تو ھوا مگر اسکی روشنی کم تھی۔
” کہ وہ تلاش تھی جس کی یہ وہ سحر تو نہیں”۔ بڑی ھمت اور بے پناہ حوصلے سے ہیلری ںے کروڑوں لوگوں کے سامنے اپنی شکست قبول کی۔ ہر آںکھ اشک بار تھی۔ لگتا تھا جیسے کوی فوتگی ھو گئی ھو۔ مشترکہ خواب کی شکست ہی تو تھی۔ اگلے دن ہیلری ایک عام شہری کی طرح جنگل میں پائی گیئں۔ غالبا کر رهی ھوں گی
“اپنی دو روزہ جوانی کی شکستوں کا شمار”۔
کہنے کو دنیا 2016 کے اختتام پر پہںچ چکی ھے مگر آج کی بیچاری ناری کے مسئلے وہی ہیں جو صدیوں پہلے سیتا دیوی کے تھے۔
تازہ خبر کے مطابق سی آی ے ںے الیکشن میں رؤس کو ملوث پایا ہے ۔ پوٹن راون بن کر ابھرے ھیں۔ صورت حال حقیقت میں نازک ہے! ایف بی آی ہیلری کو ناپسند کرتی ہے اور سی آی اے ٹرمپ کو۔ جی تو چاھتا ھے کہ صدر براک ابامہ آءین معطل کردیں اور یہی کؤی بیس سال کے لئے ایمرجینسی نافذ کر دیں۔
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں !
ہیلری کو برا، جھوٹا اور دوغلہ کہنے والے وہی لوگ ھیں جن کے لئے خاتون کا صدر منتخب ھونا سوہان روح تھا۔ جن کا موقف رھا ہے کہ اگر صدارتی امیدوار خاتون ہے تو اس کا کردار سورج کی روپہلی کرن کی طرح پرنور اور شفاف ھونا لازمی ھے، جبکہ اگر مرد امیدوار هے تو بدکردار اور بدفعال بلا تامل قبول ہے ۔
امریکی جمبھوریت کے قواعد و ضوابط نہایت سخت ھیں۔ الیکٹورل کالج کی بنیاد پر پچھلے 16 برس میں ریپبلیکن پارٹی ںے دو صدر ایسے دیے ھیں جو پبلک منڈیٹ حاصل کرنے میں ناکام رهے مگر الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوے ۔ جارج بش کی خارجہ پالیسی ںے جو بیج بوے وہ فصلیں آج تک آگ اگل رهی ھیں اور اب خدا جانے یہ نارنجی قیادت کیا قیامت برپا کرے گی۔ کابینہ کی تقرریاں دیکھ کر دل بیٹھا جا رها هے۔ سفید فام نیشنلسٹ کا پلڑہ بھاری هے۔
ںو منتخب صدر صاحب کا حال یہ هے کہ ” ںے ھاتھ باگ پہ ہے ںہ پا هے رکاب میں”۔ دیگر ممالک کے حکمرانوں سے بات کرتے ھوے وہ اپنے جلد بننے والے ہوٹلوں کے متعلق پوچھنے سے کبھی نہیں چوکتے۔ جبکہ یہ امریکی آین کی خلاف ورزی ہے۔ خبریں دیکھنا دوبھر ہو چلا هے۔
ھماری نئی گھریلو پالیسی کے مطابق اب ھم آیندہ چار سال صرف مندرجہ ذیل چینل دیکهیں گے
ویدر چینیل، Weather Channel

نیشنل جیوگرافک National Geographic

فوڈ نیٹ ورک Food Network

خدا ھمارا اور آپ کا حامی و ناصر هو ۔

Back to top button