آمدِ رمضان! مرحبا مرحبا
رمضان المبارک سے متعلق ارشادِ نبوی ؐہے ’’تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ کرنے والا ہے ‘‘ گویا کہ رمضان المبارک سایہ دار درخت کی مانند ہے، کڑی دھوپ میں بلبلاتا ہوا کوئی شخص جب اِک سایہ دار درخت کے سایے میں بیٹھتا ہے تو اسے ٹھنڈک ملتی ہے اور من کو سکون ملتا ہے اسی طرح رمضان المبارک میں بھی انسان کے من کو سکون ملتا ہے۔
حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آخر شعبان میں نبی کریم ﷺ نے صحابہ اکرامؓ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ’’اے لوگو تم پر عظمت والا مہینہ سایہ کر رہا ہے یہ مہینہ برکت والا ہے جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے اللہ پاک نے فرض کیے اور جس کی راتوں کا قیام نفل بنایا جو اس مہینہ میں کسی نفلی، نیکی سے اللہ رب العزت کا قرب حاصل کرنا چاہے تو اسے فرض ادا کرنے کے برابر ثواب ملے گا اور جس نے اس مہینہ میں ایک فرض ادا کیا تو اسے دوسرے مہینوں کے ستر فرضوں کے برابر ثواب ملے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے یہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردری کا مہینہ ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں مسلمانوں کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو اس مہینہ میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کے گناہوں کی بخشش ہو گی اور آگ سے اس کی گردن آزاد ہو جائے گی اور افطار کرانے والے کو روزے دار کا ثواب ملے گا روزہ دار کے ثواب میں کمی کے بغیر صحابہ کرامؓ فرماتے ہیں ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم میں سے ہر شخص کے پاس روزہ افطار کرانے کا انتطام نہیں تو آقا ﷺ نے فرمایا اللہ پاک یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دودھ کا ایک گھونٹ یا کھجور یا گھونٹ بھر پانی سے کسی کو افطار کرائے اور جس نے روزے دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا اللہ اسے قیامت کے دن وہ پانی پلائے گا جس کے بعد وہ جنت میں جانے تک کبھی پیاسا نہ ہو گا یہ وہ مہینہ ہے جس کے اول میں رحمت ، درمیان میں بخشش اور آخر میں آگ سے آزادی ہے اور جو اس مہینہ میں اپنے غلام سے نرمی کرے گا تو اللہ پاک اسے بخش دے گا اور آگ سے آزاد کر دے گا۔ (مشکوٰۃ شریف)
رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’رمضان کے لئے جنت کو شروع سال سے اگلے سال تک سجایا جاتا ہے۔ پھر جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو ایک خاص ہوا عرش بریں کے نیچے سے جنت کے پتوں میں سے گزرتی ہوئی حوروں تک پہنچتی ہے۔ تب وہ کہتی ہیں اے ہمارے پروردگار ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے ایسے جوڑے بنا دے جن سے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہو اور ان کو ہمارے ذریعے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ’’جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں جو پورا مہینہ کھلے رہتے ہیں اور جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ سارا مہینہ ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا۔ شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ آسمان سے منادی کرنے والا آواز دیتا ہے اے بھلائی چاہنے والے جلد بھلائی کی طرف آ، اور اے برائی کرنے والے برائی سے رک جا! اللہ تعالیٰ لوگوں کو آگ سے نجات دیتے ہیں اور یہ ہر رات (سارا مہینہ) ہوتا ہے۔‘‘