میانوالی اور ذوالفقار علی بھٹو ( تاریخ کے جھروکے سے )
ذوالفقار علی بھٹو اور میانوالی
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کا میانوالی سے خاص تعلق رہا ہے ۔ جن دنوں ذوالفقار علی بھٹو سینٹرل جیل میانوالی میں پابندِ سلاسل تھے تو نصرت بھٹو مرحومہ ان سے ملاقات کے کیلئے میانوالی آتیں تو وہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان کے چچا امان اللہ خان ایڈو کیٹ مرحوم کے ہاں قیام کیا کرتی تھیں ۔ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد جب انہوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی بنیاد ڈالنا چاہی تو انہوں نے اپنے ذاتی دوست ڈاکٹر ظفر خان نیازی مرحوم کی وساطت سے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان سے رابطہ کیا ۔ ڈاکٹر اے کیو خان ان کے( ڈاکٹر ظفر نیازی ) ذاتی دوست تھے ۔ بھٹو مرحوم اور ڈاکٹر اے کیو خان کی ملاقات ڈاکٹر ظفر نیازی مرحوم کی کاوشوں سے ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 4 اور 5 جولائی کی شب لگنے والے مارشلاء کے نتیجے میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا اور انہیں قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔۔ عدالتِ عالیہ لاہور میں ذوالفقار علی بھٹو کی ضمانت کے لیئے علی حضور نجفی ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور انہوں جناب جسٹس کے ایم صمدانی کی عدالت میں ضمانت کے لیئے دلائل پیش کیئے ۔ جنہیں سُن کر جناب جسٹس کے ایم صمدانی نے ذوالفقار علی بھٹو کی ضمانت منظور کر لی اورانہیں 13 ۔ اگست کو رہا کر دیا گیا ۔ تاہم جلد ہی بعد میں انہیں 17 ۔ اگست کو مارشلاء کے تحت گرفتار کر لیا گیا ۔مارشلاء کے ضابطے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیئے جا سکتے تھے ۔
علی حضور نجفی ایڈو کیٹ مرحوم کا تعلق میانوالی سے تھا ۔ ان کا آبائی مکان اب بھی مین بازار میانوالی سے ملحقہ گلی کلوریاں میں ہے جہاں سے عاشورہ محرم مرکزی جلوس انہی کی قیادت میں برآمد ہوتا تھا ۔۔۔ علی حضور نجفی کے بڑے صاحبزادے علی باقر نجفی عدالتِ عالیہ لاہور کے جج ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔۔۔