پروفیسر منور علی ملک کی تحریر …. ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد ……… فرزندِ میانوالی ……..
1978 میں پروفیسر جگن ناتھ آزاد کی آمد عیسی خیل کی ادبی تاریخ کا اھم واقعہ تھی – جگن ناتھ آزاد ، نامور اردو شاعر تلوک چند محروم کے فرزند ارجمند ، بین الاقوامی شہرت یافتہ ماھر اقبالیات اور بہت اچھے شاعر تھے- ان کا آبائی گھر عیسی خیل ھی تھا- قیام پاکستان کے وقت ان کا خاندان بھی دوسرے ھندو خاندانوں کے ساتھ بھارت منتقل ھو گیا تھا- منتقل ھونا تو ایک مجبوری تھا، وطن کی محبت میں جگن ناتھ اور ان کے والد عمر بھر بے قرار رھے- جگن ناتھ کا بچپن عیسی خیل کی گلیوں میں گذرا تھا-
تقریبا 32 سال بعد دوبارہ عیسی خیل آنا جگن ناتھ کے ایک دیرینہ خواب کی تکمیل تھا- شہر کی گلیوں میں پھرتے ھوئے وہ اپنے بچپن، والدین بہن بھائیوں اور دوستوں کو یاد کر کے مسلسل آنسو بہاتے رھے- عیسی خیل مین بازار کے مشرقی سرے پر واقع اپنے گھر کو دیکھ کر تو وہ پھوٹ پھوٹ کر روئے- گھر کا نقشہ اب کافی بدل چکا تھا، لیکن درودیوار وھی تھے- اسی گھر میں ان کی جواں سال بہن زندہ جل کر مر گئی تھی- اس المناک سانحے کو یاد کر کے جگن ناتھ بہت دیر تک روتے رھے-
پروفیسر جگن ناتھ آزاد اب جموں یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے سربراہ تھے- وہ سرکاری مہمان کی حیثیت میں پاکستان آئے تھے- اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین پروفیسر مسیح الدین صدیقی ، اور میانوالی سے ڈاکٹر اجمل نیازی چند دوسرے دوستوں کے ھمراہ جگن ناتھ آزاد کے ھم رکاب تھے-
عیسی خیل میں جگن ناتھ آزاد کے اعزاز میں دو خصؤصٰی تقریبات منعقد ھوئیں- ایک ادبی تقریب کالج میں ھوئی، دوسری تقریب لالا کی خصوصی محفل موسیقی تھی – ان دو تقریبات کی کہانی کل سنا ؤ ں گا، انشاءاللہ ————-
ترانہ پاکستان ، جگن ناتھ آزاد نے قیام پاکستان کے دن لکھا تھا – اس کا ایک بند ملاحظہ فرمایئے-
اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام
اپنے وطن میں آج نہیں ھے کوئی غلام
اپنا وطن ھے راہ ترقی پہ تیز گام
آزاد، سربلند، جواں بخت ، شادکام
اب عطر بیز ھیں جو ھوائیں تھیں زھرناک
اے سرزمین پاک
Jagan Nath Azad