جانے والے تُجھے روئے گا زمانہ برسوں . ڈاکٹر عبد الغفار عزم کی یاد میں "جگنو انٹرنیشنل ” کا تعزیتی ریفرنس
علمی،ادبی،سماجی و ثقافتی رویات کی امین تنظیم ، جگنو انٹر نیشنل کے زیرِ اہتمام لیجنڈ شاعر،ادیب، محقق ،نقاد،ماہرِ لسانیات ،قانون دان ، پی ایچ ڈی(کانسٹی ٹیوشن لاء) ، بانی و صدر اردو تحریک عالمی، لندن ڈاکٹر عبد الغفار عزم کی یا د میں تعزیتی ریفرنس کا اہتمام پاک ٹی ہاؤس،لاہور میں کیا گیا۔ صدارت پروفیسر عاشق رحیل نے کی۔نظامت چیف ایگزیکٹو تنظیم معروف شاعرہ و ادیبہ ،ایم زیڈکنولؔ نے کی۔
(لاہور)علمی،ادبی،سماجی و ثقافتی رویات کی امین تنظیم ، جگنو انٹر نیشنل کے زیرِ اہتمام لیجنڈ شاعر،ادیب، محقق ،نقاد،ماہرِ لسانیات ،قانون دان ، پی ایچ ڈی(کانسٹی ٹیوشن لاء) ، بانی و صدر اردو تحریک عالمی، لندن ڈاکٹر عبد الغفار عزم کی یا د میں تعزیتی ریفرنس کا اہتمام پاک ٹی ہاؤس،لاہور میں کیا گیا۔نظامت چیف ایگزیکٹو تنظیم معروف شاعرہ و ادیبہ ،ایم زیڈکنولؔ نے کی۔یہ ایک بہت رقّت آمیز منظر تھا۔ ۔آنسو تھے کہ تھمتے نہ تھے۔ یہ تقریب اُس شخصیت کی یاد میں تھی جو حال ہی میں اپنی محبتوں کی خوشبو سے بزم کو مہکا کر ، امیدوں کے چراغ اور یادوں کے اُجالے ہمارے مَن میں بسا کرہمیشہ کے لئے رخصت ہو گیا۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت قاری نورِ مصطفیٰ ہاشمی کو حاصل ہوئی۔بعد ازاں عاصم خواجہ نے نعتِ رسولِ مقبولﷺ پیش کی۔ایم زیڈ کنول ؔ نے تعارفی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈ اکٹر عبد الغفار عزم ایک انسان نہیں ایک تحریک تھے۔آپ اردو زبان و دب کے بے لوث خدمت گزارتھے اور سالارِ ادب کی حیثیت سے اردو زبان و ادب کی ترویج و فروغ میں سر گرمِ عمل تھے۔آپ نے تقریباََ پانچ عشروں تک اردو تحریک عالمی کے نام سے ادبی دنیا کی ایک مقبول اور جانی پہچانی انجمن کے بانی کی حیثیت سے اس کی خشتِ اول سے لے کر تزئین تک ، خود ایک معمار کی طرح عرق ریزی کی ۔ ان کے جذبوں کی سچائیوں نے انہیں محبتوں اور ریاضتوں کا تاج محل بنا دیا ۔ اس سیادت نے انہیں ایسا پارس بنا دیا کہ جو اِن کے قریب سے بھی گزرگیا وہ سونا بن گیا۔آج کی نفسانفسی اور ادبی طوائف الملوکی کے دور میں ڈاکٹر عبد الغفار عزم نہ صرف خود چمنِ ادب کو اپنے لہو سے سینچتے رہے بلکہ اس کی بہار کو سدا بہار کرنے کے لئے،، دیارِ مغرب ،،میں مشرقی روایتوں کے فروغ کے لئے ساری دنیا سے گوہرِ نایاب چُن چُن کر جغرافیائی سرحدوں سے بے نیاز ایک ایسی منفرد بستی بسا ڈالی جس کا نہ کوئی رنگ ہے ، نہ نسل، نہ مذہبی قد غن ہے نہ جغرافیائی حدود،جہاں گاگر اور ساگر میں کوئی تفریق نہیں۔ اِس کی بنیاد رکھنے سے لے کر آخر دم تک سخنورانِ ادب کے لئے آپ ایک شجرِ سایہ دار بن کر سایہ بھی دیتے رہے اور ٹھنڈک بھی، خوشبو بھی اور طراوت بھی،ا ور پھر قطب ستارے کی طرح میرِ کارواں بن کر سرگرمِ عمل رہے۔غزل اور رباعی میںآپ کا کوئی ثانی نہ تھا۔ادب آپ کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ اس ضمن میں اپنی صحت کی پروا بھی نہیں کرتے تھے۔آپ چمنِ ادب کی آبیاری میں آخر دم تک مصروف رہے۔ بیماری کی حالت میں9۔اپریل2016کو منعقد ہونے والی علمی،ادبی،سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم، جگنو انٹر نیشنل کی دوسری تقریبِ ایوارڈو مشاعرہ میں شرکت کی غرض سے بطور خاص لندن سے لاہور،پاکستان تشریف لائے اوربطور صدرشرکت فرما کرتقریب کو وقار اور عزت بخشی۔اس موقع پرآپ کے شہرہ آفاق مجموعہ کلام ’’نقشِ اول‘‘ کی تقریبِ اجراء کا اہتمام کیا گیا۔ یہ ایک بھر پور تقریب تھی جس میں ڈاکٹر صاحب نے بھر پور دلچسپی لی اور پاکستان بھر اور بیرونِ پاکستان سے آئے احباب کی حوصلہ افزائی فرمائی۔26۔اپریل کو لندن واپسی کا سفر کیا۔اور پھر یکم مئی 2016ایک ایسے سفر پر عازم ہوئے جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا۔ شگفتہ غزل ہاشمی،صدر جگنو انٹر نیشنل نے آپ کی ادبی خدمات کا سیر حاصل احاطہ کرتے ہوئے ان کی اچانک وفات کو ایک بہت بڑا سانحہ قرار دیا۔پروفیسر عاشق رحیل نے کہا کہ وہ ڈاکٹر عزم سے ادبی حوالے سے 1974 سے منسلک تھے۔ انھوں نے لندن میں ہونے والی ادبی تقریبات اور ڈاکٹر صاحب کی فروغِ ادب کے سلسلے میں بے لوث خدمات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔ممتاز راشد لاہوری اوراختر ہاشمی نے بھی اردو تحریک عالمی کی سرگرمیوں کا ذکر کر کے اُنہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔، پروفیسرنذر بھنڈر، میاں صلاح الدین،ندا سرگودھوی، اعجاز اللہ ناز،ڈاکٹر ایم ابرار،،مظہر جعفری، مقصود چغتائی،تسنیم کوثر اور دیگرمقررین نے کہا کہ آپ یورپ میں 50 سال سے اردو زبان و ادب کی ترویج کے لئے کام کر رہے تھے۔آپ کی وفات سے ایک عہد ختم ہو گیا۔ ڈاکٹر فاخرہ شجاع نے منظوم کلام پیش کیا۔آخرمیں مرحوم کی مغفرت کے لئے دعا کی گئی۔