شاعری

محبت میں میری قسمت ہے روئی

محبت میں میری قسمت ہے روئی
نجانے کیوں اسے نہ خبر ہوئی
چھپا رکھا تھا خود کو اس جہاں سے
یہ ہستی ضد میں اتنی عام ہوئی
انہیں آنکھوں کے در پہ رکھ لیا تھا
مگر وہ جب ملا تو کھل کے روئی
کناروں تک یہ دریا بہہ رہا تھا
خدا جانے یہ خشکی کیسے ہوئی
در محبوب پر وہ تھک کے بیٹھا
جہاں میں ایسی پھر رسوائی ہوئی
ان یادوں کو سر بازار رکھ دو
نہ قیمت اب لگے گی ان کی کوئی
بہارو یاد کر لو حسن کا یہ سراپا
نہ کہنا پھر ہمیں نہ خبر ہوئی
اب اور جینے کی تمنا ہی نہیں ہے
مریں گے جب ملے گی سرخروئی
عالیہ جمشید خاکوانی

Back to top button