شاعری
انحراف کے مشاعرے میں شاہدہ مجید کا فی البدیہ کہا گیا کلام
انحراف کےطرحی مشاعرے میں پہلی بار فی البدیہہ کہے گئے اشعار …
چراغ شام تھا دن بھر بجھا رہا کوئی
غروب شمس کے ہوتے ہی جل گیا کوئی
بیان کر نہیں سکتا کبھی محاسن عشق
” کوئی ردیف غزل میں نہ قافیہ کوئی ”
رفاقتوں میں عجب طرز ِ اجنبیت تھا !!
کہ ساتھ رہ کہ بھی ہم سے رہا جدا کوئی
یہ رنگ درد کے آتے نہیں سخن میں یونہی
نہال ِدل پہ مرے زخم ہے کھلا کوئی
مرے سفر میں مری ہمسفر ہے تنہائی
کہ دو قدم نہ مرے ساتھ چل سکا کوئی
نہ عین پہ ہی رکی, شین پہ نہ قاف پہ ہی
تمھاری یاد کی منزل نہ انتہا کوئی !!
( شاھدہ مجید )