گرمیوں کی چھٹیاں ۔۔۔۔۔۔۔ کیسے گزاریں ۔۔؟؟
سید مبشرمہدی
عیسوی کیلنڈر نے یکم جنوری سے جونئے سال کا سفر شروع کیا تو دھیرے دھیرے چلتا چلتا مئی کے مہینے تک آ پہنچا۔ادھر آسمان پر آفتاب نے ذرا سی آنکھیں کیا دکھائیں کہ درجہ حرارت ماپنے والی سوئیوں نے 30 کا ہندسہ عبور کر لیا۔فضا میں حدّت بڑھی اور ماتھے پر پسینے کے قطرے چمکنے لگے۔اسماعیل میرٹھی نے اس کی درست عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ
مئی کا آن پہنچا ہے مہینا
بہاچوٹی سے ایڑی تک پسینا
شہروں میں سکولوں کی بند عمارتیں ، چھوٹے چھوٹے کمرے، کھچا کھچ بھرے کمرے، اور اس پر لوڈشیڈنگ کا اضافہ حبس کا سبب بنا جس نے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بے حال کر دیا ۔ارباب علم و دانش نے اس صورت حال کے پیشِ نظر گرمیوں کی چھٹیوں کے اعلان کا انتظار شروع کر دیا ۔اربابِ ختیار بھی سر جوڑ کے بیٹھے اور 25 مئی سے 14 اگست تک چھٹیوں کا مژدہ سنا دیا ۔
ویسے بھی مئی کے مہینے میں دو چیزوں کا بہت انتظار رہتا ہے ۔ایک سالانہ بجٹ جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ متوقع ہوتا ہے اور دوسرا گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان۔
جونہی گرمیوں کی چھٹیوں کے اعلان کی خبر الیکٹرانک میڈیا تک پہنچی تو بریکنگ نیوز بن گئی۔ ادھر سوشل میڈیا والے حضرات بھی کہاں پیچھے رہنے والے تھے۔دھڑا دھڑ فیس بک ، واٹس ایپ پر پوسٹس شئیر ہونے لگیں تو ٹوئٹر پر ٹویٹس گردش کرنے لگے اور موبائلز پر میسجز کی ٹونز بجنے لگیں ۔ یہ خبر سن کے ایک طرف بچے خوشی سے پھولے نہیں سمائے تو دوسری طرف گرمی اور لوڈ شیڈنگ کا شکار والدین نے بھی سکون کا سانس لیا ۔
چھٹیاں تو ہو گئیں لیکن ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا کہ یہ چھٹیاں گزاری کیسے جائیں۔۔۔؟؟
اب بننے لگے پروگرامز ، خالہ کے گھر جانا ہے۔ نانی کے پاس چکر لگانا ہے، کزنز کے ساتھ کھیلنا ہے، چڑیا گھر ، مینارِ پاکستان اور بادشاہی مسجد کی سیر کرنی ہے۔جی بھر کے سونا ہے، کارٹون اور ڈرامے دیکھنے ہیں اور اب گراؤنڈ میں مزا آئے گا کرکٹ کھیلنے کا۔
چلیں ہم بھی آپ کو ذرا چھٹیوں کے بارے میں چند مشورے دیتے چلیں ۔ اور کیا ۔۔۔!!! ہمارے مشورے تو ہوتے بھی مفت ہیں۔ اور مفت کی شراب تو قاضی بھی نہیں چھوڑتے۔ مرزا اسد اللہ خان غالب ؔ بھی کہ گئے ہیں کہ
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو بُرا کیا ہے
جون ،جولائی کے مہینے میں گرمی بہت ہو گی اور سورج کی تپش بھی ، دھوپ میں حدّت اور گرمی کی شدت ہو گی۔ اس لیے بچوں کو باہر ننگے سر گرمی پہ نکلنے سے روکیئے۔ہیٹ سٹروک کا خطرہ ہوتا ہے جو بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
بچوں کو بازاروں ، ٹھیلوں اور دکانوں پر بکنے والے سستے اور مضر صحت مشروبات پینے اور برف کے گولے، اور غیر معیاری فالودہ کھانے سے روکیں ۔ ہمیشہ معیاری اور رجسٹرڈ کمپنیوں کے مشروبات خریدیں۔ لباس میں ہلکے رنگ کے اور نرم ،باریک کاٹن اور کھدر وغیرہ کا لباس پہنیں ۔تا کہ آپ کے بدن تک تازہ ہوا کی رسائی ہو سکے۔
پیاس زیادہ لگتی ہے تو پانی زیادہ پئیں ، اچھے مشروبات دودھ، لسی وغیرہ کا استعمال بھی مفید ہے۔
اب آتے ہیں تعلیمی سرگرمیوں کی طرف : ڈھائی مہینے کا وقفہ کافی ٹائم ہوتا ہے اس میں تعلیمی سرگرمیوں کے جاری رکھنے کے لیے بچوں کو معیاری ٹائم ٹیبل بنا کر دیں ۔ جس میں ہر مضمون کو مناسب وقت دیا جائے۔سکولوں کی طرف سے چھٹیوں کا کام بھی دیا جاتا ہے۔ اپنی نگرانی میں بچوں سے وہ کام کروائیں۔ چھٹیوں کے کام میں لکھنے اور یاد کرنے کا کام ہوتا ہے۔تحریری کام میں بچوں کی ہینڈ رائیٹنگ کا خیال رکھیں ۔کاپیوں پر لکھائی کا کام کرواتے وقت ، خوش خطی کے ساتھ ساتھ صفائی پر خاص توجہ دیں۔
بچوں سے یاد کرنے کا کام یاد کروا کے سنیں اور مناسب وقفوں کے ساتھ ٹیسٹ لینا انتہائی مفید ہوتا ہے۔تا کہ بچے کی کارکردگی کا اندازہ ہو سکے۔ یہ سب کام والدین خود بھی کر سکتے ہیں اور اس کے لیے کسی ٹیوشنر کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ تا ہم ذاتی سپر ویژن یعنی نگرانی پھر بھی ضروری ہے۔
تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل بھی بہت ضروری ہے تا کہ جسمانی طور پر صحت مند رہا جائے۔ زیادہ گرمی میں نہ کھیلنے دیا جائے۔ موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ اِن ڈور گیمز مناسب رہتی ہیں۔ٹھنڈے وقت میں صبح سویرے یا مغرب کے قریب قریب کھیل کا وقت مناسب رہتا ہے۔