فضاء میں فائر کرنے سے کیا ہوتا ہے؟
پاکستان میں تقریبات یا خوشی کے مواقعوں پر ہوائی فائرنگ بہت عام ہے مگر فضاء میں جب کسی گن سے فائرنگ کی جائے تو کیا ہوتا ہے؟
تو اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ کچھ زیادہ اچھا نہیں بلکہ برا ہوتا ہے۔
درحقیقت جب آپ گن اوپر کرکے فائر کرتے ہیں تو نکلنے والی گولی 2 میل اوپر تک سفر کرسکتی ہے، جس کے بعد وہ نیچے زمین کی جانب گرنا شروع ہوتی ہے۔
اور یہی وہ موقع ہوتا ہے جب حقیقی مسئلے کا آغاز ہوتا ہے۔
گن سے نکلنے والی گولی کو ہوا اُس مقام سے سینکڑوں فٹ دور لے جاسکتی ہے جہاں اسے فائر کیا جاتا ہے، تاہم اس کا انحصار ہوا کی شدت پر ہوتا ہے۔
یہ امر آپ کے لیے تو باعث اطمینان ہوسکتا ہے مگر قریب موجود کسی بھی فرد کے لیے ڈراﺅنا خواب ثابت ہوسکتا ہے۔
اپنی حد بلندی پر پہنچ کر گولی کی رفتار صفر میل گھنٹہ ہوجاتی ہے مگر جب یہ واپس زمین کی جانب آنے لگتی ہے تو کشش ثقل اس کی رفتار میں اضافہ کرتی ہے۔
ہوا کی مزاحمت گولی کے گرنے کی رفتار کچھ حد تک تو کم کرسکتی ہے مگر یہ پھر بھی زمین پر گرنے تک 400 میل فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے۔
زمین پر گرنے کے بعد اگر یہ کسی سے ٹکراتی ہے تو یہ یقیناً زخمی یہاں تک کہ ہلاکت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی گولی بھی جلد میں سوراخ کرسکتی ہے تو 400 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرانے کی صورت میں نتیجہ آپ خود سوچ سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہر سال ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ان آوارہ گولیوں سے ٹکرانے کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
اکثر یہ گولیاں لوگوں کے سروں سے ٹکراتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر ممالک اور شہروں میں ہوائی فائرنگ کے خلاف قوانین کا اطلاق کیا گیا ہے۔
تو بنیادی طور پر کسی گن سے فضاء میں فائر کرنا کچھ زیادہ اچھا خیال نہیں جس سے گریز کرنا ہی بہتر ہے۔