مصباح الحق۔۔۔ کرکٹ کی دنیا کا آرٹسٹ
مصباح الحق۔۔۔ کرکٹ کی دنیا کا آرٹسٹ
(شاہد خان )
“مصباح پاکستان میں سب سے بہتر کرکٹنگ دماغ کا مالک ہے” جیف لاسن
“مصباح کا دماغ کمپیوٹر سے بھی بہتر کام کرتا ہے” سنیل گواسکر
“مصباح کی شریانیں پریشر میں سٹیل کی بن جاتی ہیں” راوی شاستری
“مصباح رانا ٹونانگا کی طرح کا کپتان ہے جس میں اس وقت تک لرزش نہیں آتی جب تک وہ کچھ حاصل نہ کر لے” اتا پتو
“مصباح کے ساتھ بطور کوچ کام کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے” مکی آرتھر
“مصباح کی زندگی میں دو باتیں کبھی نہیں بدلتیں۔ایک سورج کا نکلنا اور دوسرا مصباح کا اس وقت بیٹنگ کے لیے آنا جب پاکستان کے پندرہ سکور پر تین کھلاڈی آوٹ ہوں” ہرشا بھوگلے
بھلے آپ کو کرکٹ سیکھنے کو کچھ نہ ملے مگر اس بات سے انکار نہیں کہ جتنا مزہ گلی محلوں، چوک چوراہوں اور بازاروں میں دکانوں کی ٹوٹی پھوٹی کرسیوں پر بیٹھ کر چاے پیتے ہوے بھانت بھانت کے لوگوں کے تبصرے سنتے ہوے کرکٹ دیکھنے کا ہے وہ کہیں نہیں۔ ایسے بہت سے مواقعوں پر مصباح کے بارے میں اچھے برے ہر طرح کے تبصرے سننے کو ملے۔ کبھی کبھی تو ایسا ہوا کہ مصباح ایک بال روکتا تو گالیاں پڑنے لگتیں, اگلی بال پر چھکا لگاتا تو تعریفیں ہونے لگتیں۔ پورے میچ میں مصباح کی سٹریٹجی پر نا صرف مصباح بلکہ پی سی بی کو بھی لتاڑا جاتا کہ اتنا بدھو کپتان بنا دیا ہے اور میچ کے اختتام پر مصباح مین آف دی میچ بن جاتا تو اسی مصباح کی تعریفوں کے پل باندھے جاتے۔ کچھ تو پاکستانی قوم کا مزاج بھی ایسا ہے اور کچھ قسمت بھی اپنےمصباح سے زیادہ ہی لاڈ کرتی رہی ہے۔
کچھ لوگ مصباح کو کرکٹ کی دنیا کا آین سٹاین سمجھتے ہیں تو کسی کو بہت ہی سیدھا سادا سا کرکٹر نظر آتا ہے جس نے زندگی بھر جو سبق پڑھا وہی سناتا رہا۔ کچھ کہتے ہیں کہ مصباح نہیں اس کی قسمت کمال تھی تو کچھ کہتے ہیں مصباح نے تو قسمت کو بھی شکست دے دی۔ کسی کے نزدیک وہ فلسفہ کی کتاب ہے تو کسی کے لیے منطق کا مجسمہ۔ کوی اسے ورلڈ کپ ٹرافی گرانے والا سمجھتا ہے تو کوی ٹیسٹ چیمین بنانے والا۔ مصباح ایک ایسا آرٹسٹ ہے جسے جس نے جس ظرف سے دیکھا ویسا پایا۔مصباح جو بھی ہے جیسا بھی یے مگر لا جواب ہے، بے مثال ہے۔
ایک سوال جو سب پوچھتے ہیں کہ مصباح نے پاکستانی کرکٹ کو کیا دیا؟ ایشیا کپ، چوبیس ٹیسٹ فتوحات، تیز ترین ٹیسٹ ففٹی اور سنچری، جنوبی افریقہ سے پہلی سیریز کی فتح اور ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن سب کو ایک طرف کر دیجیے اور بس یہ سوچ لیجیے کی چھے سال پہلے جس ٹیم کو میچ فکسنگ کے طعنے ملے چھے سال بعد اسی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو سپرٹ آف کرکٹ یعنی ایمانداری سے کھیلنے کا ایوارڈ ملا۔ میرے لیے بطور پاکستانی یہ کسی بھی طرح ورلڈکپ سے کم اعزاز نہیں۔پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کے اوراق جب بھی پلٹے جایں گے تو نظر کچھ دیر کے لیے مصباح کے باب پر ضرور ٹھہرے گی۔