تبصرہ

پانامہ پیپرز بم پھٹے گا تو دیکھنا کون کون اُڑتا ہے ….تحریر ربیعہ کنول مرزا

پانامہ بم …………………. پھٹا نہیں ابھی ربیعہ کنول مرزا

ایک پروجیکٹ کا باربار افتتاح کرکے عوام کو چونا لگانے والے میاں صاحب سخت مشکل میں آن پڑے ہیں، سن 99 سے اب تک تو بوٹوں کی جانب سے حکومت پر شب خون مارنے کا رونا روتے رہے، بیوقوف عوام کو مزید بیوقوف بنایا۔۔ قرض اتارو ملک سنوارو، کئی میٹرو بسوں، لیپ ٹاپ کے نام پر مبینہ طور پر مال بنایا اور بیرون ملک ایمپائر کھڑی کرتے رہے۔ ناکارہ اپوزیشن نے گریبان میں جھانکنے کی بجائے کیچڑ اچھالی تو میاں صاحب کے کپڑے کھنچنے لگے، مرچیں اس قدر شدید ہیں کہ گونج ہر شہر ہر ایوان ہر گلی کوچے میں سنائی دے رہی ہے۔ آئے روز جلسوں میں الزامات در الزامات لگا رہے ہیں، لیکن جواب کوئی نہیں۔
پاناما لیکس نے تو گھر کے کچے چٹھے ہی کھول کر رکھ دئیے۔ پہلے میاں صاحب صرف اپنی اپنی بچا رہے تھے، پھر بچوں کی فکر لاحق ہوگئی، آف شور کمپنیاں نہ رہی تو غریب تیسرے درجے کے ملک کے وزیراعظم کے گھر کا خرچ کیسے چلے گا،
ہر فرد کی طرف سے مختلف بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا، معاملہ بڑھتا گیا، راز کھلتے گئے، یوں آپ اپنے دام میں صیاد آگیا۔
میاں صاحب نے بَلی اتارنے کے لیے اپوزیشن پر ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کیے، نیب کے چھاپوں پر پورا پاکستان ہل کر رہ گیا،
صوبہ بلوچستان کے پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین اشرف مگسی کو اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت متعدد الزامات کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔اشرف مگسی پر اختیارات کے غلط استعمال کے علاوہ غیر قانونی بھرتیوں اور کروڑوں روپے کے بدعنوانی کے الزامات بھی ہیں۔
گذشتہ ہفتے سابق صوبائی سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
مشتاق رئیسانی کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران نیب کے اہلکاروں نے 65 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم اور سونا برآمد کیا تھا۔
قومی احتساب بیورو بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل طارق محمود کے مطابق گھر میں رقم چھپانے کی پاکستان کی تاریخ میں پہلے مثال نہیں ملتی۔
حکومت نے پہلے ہی پیپلز پارٹی کے سابق وزرائے اعظم راجا پرویزاشرف اوریوسف رضا گیلانی کے نام ای سی ایل میں ڈال رکھے ہیں، یوسف رضاگیلانی پر ٹڈاپ اسکینڈل کیس میں مقدمہ چل رہا ہے جب کہ نیب نے رینٹل پاور کیس میں راجا پرویز اشرف کے خلاف ریفرنس دائر کررکھا ہے۔
راجہ پرویز اشرف بھی گویا ہوئےکہ جب یوسف رضا گیلانی پر الزامات لگے تو نوازشریف نے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا لہذا انہیں چاہیے کہ اب خود اپنے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے استعفیٰ دیں۔
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کا سارک کانفرنس کے نام پر مری میں ذاتی گھر پر 43 کروڑ روپے مختص کرنا شرمناک عمل ہے۔
اپوزیشن کے پے درپے بیانات کے حملے جاری ہیں،ٹی آر او بھی پیش کیے گئے۔ وزیراعظم کی جانب سے ان پر اتفاق نہ کیا گیا۔
دوسری طرف اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے ٹی آر اوز کو مولانا فضل الرحمان مسترد کر چکے۔ کہتے ہیں کہ یہ آئین سے متصادم ہیں۔ گویا کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔۔
ابھی تک تو پاناما کے پہلے راونڈ میں وزیراعظم اینڈ فیملی چاروں شانے چت ہورہے تھے۔ لیکن دوسرے راونڈ میں کئی بڑے بڑے لوگوں، تاجروں، سیاستدانوں کے ناموں سے بازی پلٹتی دکھائی دے رہی ہے۔
غریب ملک پاکستان دبئی میں سرمایہ کاری کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور آف شور کمپنیز پر تو رشک ہے۔ لیکن جو بھی ہے، اس وقت تو لگتا ہے اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔

Back to top button