پاناما لیکس زرداری کا دربار …………… تحریر ظفر خان نیازی
پاناما لیکس
زرداری کا دربار …………… تحریر ظفر خان نیازی
کل اعتزاز احسن زور دے کر کہہ رھے تھے ، نواز شریف انگلینڈ صرف اور صرف اور صرف زرداری کے دربار میں حاضری کیلئے جا رھے ہیں – اس ایک بیان سے ظاہر ھو جاتا ھے کہ پیپلز پارٹی جو بہت دنوں سے فرینڈلی فائر کی زد میں تھی ، اپنا حساب برابر کرنے کیلئے بیتاب ھے – اس وقت نواز شریف کا مستقبل طے کرنے میں پیپلز پارٹی کا کردار کیا ھوگا ، یہ ھے وہ سوال جو اس وقت ەر تجزیہ کار کے سامنے ھے – ماضی کے ریکارڈ کو دیکھتے ھوئے اکثر تجزیہ کار یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ پی پی پی بظاہر کتنا ھی سخت موقف اختیار کرے ، وہ پچھلے کچھ عرصے سے ن لیگ کی فطری اتحادی بن چکی ھے – زرداری کو سڑکوں پر گهسیٹنے والے شہباز شریف کراچی جا کر ان سے اپنے کہے کی معافی مانگ چکے ہیں – عاصم کیس یا دیگر معاملات میں ان کو اندر خانے یہ باور کرایا جا چکا ھے کہ موقع ملتے ھی رینجرز کے لگائے ھوئے چرکوں کا مداوا کر دیا جائے گا – زرداری کو اینٹ سے اینٹ بجانے کے بیان کے بعد اگرچہ بظاہر نواز شریف نے ملنے ست انکار کر دیا تھا اور یہ بہت توہین آمیز بات تھی لیکن جو زرداری کا مزاج جانتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر زرداری صاحب اپنی زبان کے کٹنے کی بات بھول سکتے ہیں تو لارجر انٹرسٹ کیلئے وہ اس بے عزتی کو بھی بھول سکتے ہیں – سو وہ آخر کار نواز شریف کو بیل آوٹ کرانے میں ان کے ساتھ هی هوں گے – اور اس وقت جو سخت موقف پی پی پی اعتزاز احسن کے ذریعے اپنا رھی ھے وہ ریٹ بڑھانے کیلئے ھے – یہ بھی ھو سکتا ھے کہ جب نواز شریف کے خلاف عوامی احتجاج اپنی آخری حدوں کو چھو رہا ھو تو اس وقت بیک آوٹ کر کے اس مہم کی ابارشن کا کام پی پی پی اپنے ہاتهوں سے انجام دے کر اپنے فطری اتحادی کو بیل آوٹ کرا لے –
قصہ مختصر یہ سوال بلکہ یہ خیال اس وقت بہت اہم ھے کہ پی پی پی پاناما لیکس میں ممکنہ کردار کیا ھوگا –
جو تجزیہ نگار یہ اندازہ لگا رھے هیں کہ نواز شریف کی حمایت کرنا پی پی پی کی سیاسی مجبوری ھے – اس کے علاوہ کل اس کے خلاف بھی ایسی لیکس آسکتی ہیں اور وہ ن لیگ کی فطری اتحادی ھے ، وہ یہ بھول رھے ہیں کہ سیاست میں کوئی تا دیر کسی کا اتحادی نہیں رہتا – دوسرے اس طرح کے الزامات کو پی پی پی سن آٹھ سے بڑے افتخار سے مستقل برداشت کرتی آئی ھے – پچھلے جنرل الیکشن میں وہ مرکز سے آوٹ ھونے کی قیمت پہلے ھی ادا کر چکی ھے – رینجرز کے ہاتهوں اپنی مالی بے ضابطگی اور اینٹ سے اینٹ بجانے کا بہت حساب وہ قسط وار چکا رھی ھے – اب اس کیلئے سیاست کے میدان میں ایک سنہری موقع ھے کہ ن لیگ کے پاوں اکهڑنے پر پنجاب میں اپنے پاوں پھر مضبوطی سے جما لے – ن لیگ پر پچھلے سات آٹھ سال سے کوئی کرائسسز نہیں گزرا – عدلیہ ،بیوروکریسی اور میڈیا اس پر مہربان رھے ہیں ، انہیں ان میدانوں میں کوئی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا – لیکن اب باہر کی هوا کا رخ بدلا هوا هے – میڈیا کا بڑے سے بڑا لفافہ بردار نوز شریف کی حمایت میں بولنے سے ہچکچا رہا هے – هائی کورٹ کا وہ جج جس نے مالی بے ضابطگیوں پر ن لیگ کو ریلیف دیا تها ، خود پاناما لیکس کے روشن ناموں میں نظر آرہا هے – پنجاب میں عضب کے ناکافی ضرب پہلے ھی زیر لب تھی – اب یہ بات زیادہ اونچے سروں پر جا سکتی ھے – نیب تهوڑی سی انگڑائی پنجاب میں بھی لینے لگا ھے – اور سب اهم بات ھے یہ کہ شریف برادران آج تک جس طرح کی آسان زندگی کے عادی هو چکے ، جیل اور حوالات میں چند دن بھی گزارنا ان کے بس کا روگ نہیں – ن لیگ کی دوسری درجے کی قیادت اور کارکنوں کا سابقہ ریکارڈ بهی یہ ھے کہ جب سختی آئے تو میدان سے بھاگنے میں دیر نہیں لگاتے – مشرف کے آنے پر ایک ورکر بھی گھر سے باہر نہیں نکلا تھا – اور اب بھی ان سے یہی کردار متوقع ھے -موجودہ صورتحال میں جس دن بھی نواز شریف کے چاہنے والوں کو یقین ھو گیا کہ حالات ان کے حق میں نہیں ، انہوں نے پلٹا کهانے میں دیر نہیں لگانی – اس صورتحال میں پی ٹی آئی کو تهوڑا بہت فائدہ ھو سکتا ھے لیکن سارا هجوم پی ٹی آئی کے دامن میں پناہ نہیں لے گا – سو پی پی پی کیلئے ایک بھرپور موقع ھے – اس موقع پر اگر پی پی پی اپنے کارڈ ہشیاری سے کھیل جائے تو پنجاب میں اپنی کھوئی ھوئی کچھ جاگیر واپس لے سکتی ھے ورنہ تو پنجاب ن لیگ اور پی ٹی آئی کے دو مورچوں میں بٹ چکا ھے اور عام حالات میں پی پی پی کی پنجاب میں دوبارا انڑی مشکل نہیں ناممکن ھے – اور پنجاب سے تهوڑا سا حصہ بھی واپس لے کر وہ سندھ کی طاقت کے بل پر مرکز میں دوبارا آسکتی ھے – پی پی پی کو اب تک اندازہ ھو چکا ھے کہ صوبوں کو کتنا ھی خود مختار کر لیا جائے ، ایجنسیوں کی کمان مرکز کے ہاتھ میں ھے – دہشت گردی کی جنگ میں ایجنسیوں کا پنجاب میں سندهه سے مختلف کردار ان کے تجربے میں ھے –
ان عوامل کو دیکھتے ھوئے پی پی پی کے پاس سنہری موقع یہی ھے کہ گرتی ن لیگ کو دھکا دے کر اپنی جگہ پیدا کرے – سو اس بات کے چانسز زیادہ ہیں کہ وہ موجودہ کرائسسز میں نواز شریف کا ساتھ دینے کی بجائے ن لیگ سے اپنا ورثہ چھیننے کیلئے پی ٹی آئی کے ساتھ کهڑی ھو جائے —